اولاد کی تربیت کا اسلامی طریقہ (شفقت، محبت، عدل اور عزت کے اصول اپنائیں)

از: مولانا ارشد کبیر خاقان مظاہری
ناظم: مدرسہ نورالمعارف،مولانا علی میاں نگر، دیا گنج، ضلع ارریہ
جنرل سکریٹری: ابوالحسن علی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیر ٹرسٹ(پورنیہ)
یقیناً! اولاد کی تربیت ایک نہایت اہم اور نازک ذمہ داری ہے جو والدین پر عائد ہوتی ہے، اسلام نے اس بارے میں نہایت جامع، متوازن اور عملی رہنمائی عطا کی ہے۔ قرآن و سنت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ، اور علماء و دانشوران کی آراء کی روشنی میں ہم اس اہم موضوع پر ایک مختصر تحریر پیش کر رہے ہیں،اس امید کے ساتھ کہ قارئین حضرات مستفیض ہونگے۔
اولاد کی تربیت کا اسلامی طریقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں:
(1) تربیتِ اولاد کا بنیادی تصور:
اسلام میں اولاد کو اللہ کی طرف سے ایک امانت اور نعمت تصور کیا گیا ہے: ”المال والبنون زینۃ الحیاۃ الدنیا” ترجمہ:مال اور اولاد دنیا کی زینت ہیں۔ (سورۃ الکہف، آیت: 46)یہ زینت ذمہ داری بھی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کُلُّکُم رَاعٍ وَکُلُّکُم مَسؤولٌ عَن رَعِیَّتِہِ” ترجمہ: تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ (صحیح البخاری: 893)
(2)بچوں کو عزت دینا اور ان کی خودی کو مجروح نہ کرنا:
آپ ﷺ نے بچوں کے ساتھ نرمی، شفقت اور عزت کا برتاؤ کیا، اور دوسروں کو بھی اس کا حکم دیا: ”أَکْرِمُوا أَوْلَادَکُمْ وَأَحْسِنُوا أَدَبَہُمْ” ترجمہ: اپنی اولاد کو عزت دو اور ان کی اچھی تربیت کرو۔ (مشکوٰۃ المصابیح، حدیث: 4977)
اہم نکتہ:
(1) بچوں کو کبھی دوسروں کے سامنے نہ ڈانٹیں۔(2) اگر سمجھانا ہو تو تنہائی میں سمجھائیں، کیونکہ نبی ﷺ کا یہی طریقہ تھا۔(3) بچوں کی عزتِ نفس کو مجروح نہ کریں۔ ”فلانے کا بچہ کامیاب ہے، تم کیوں نہیں؟” جیسے جملے نہ کہیں۔
(3)اولاد کے درمیان عدل اور مساوات:
رسول اللہ ﷺ نے سختی سے منع فرمایا کہ اولاد کے درمیان فرق کیا جائے۔ صحیح بخاری و مسلم کی حدیث ہے: ”اعدلوا بین أولادکم فی العطیۃ، کما تحبون أن یعدل بینکم فی البر و اللطف”ترجمہ:اپنی اولاد کے درمیان عطیہ (تحفے) میں انصاف کرو جیسے تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ حسن سلوک میں انصاف کریں۔ (صحیح بخاری: 2587، صحیح مسلم: 1623)حضرت نعمان بن بشیرؓ کے والد نے ان کو ایک خاص تحفہ دیا، اور جب وہ نبی ﷺ کے پاس لے گئے تو آپ نے پوچھا:”کیا تم نے اپنی باقی اولاد کو بھی ایسا ہی تحفہ دیا ہے؟”جب جواب ”نہیں ” میں تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا:”فَاتَّقُوا اللَّہَ وَاعْدِلُوا بَیْنَ أَوْلَادِکُمْ” ترجمہ: اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد میں انصاف کرو۔(صحیح بخاری، حدیث: 2587)
اہم نکتہ:
(1)بیٹے اور بیٹی میں فرق نہ کریں۔(2)کسی ایک بچے کو دولت، پیار یا توجہ میں برتری نہ دیں۔(3) اگر ایک کے لیے کچھ خریدا تو دوسرے کے لیے بھی ضرور سوچیں۔
(4)بچوں کا دوسروں سے موازنہ نہ کریں (No Comparison)
کمپیریزن (موازنہ) بچوں کی خودی کو توڑ دیتا ہے۔ایک بچے کی صلاحیتیں دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ بچوں کے سامنے کسی دوسرے بچے کی تعریف یا دولت کی بات نہ کریں۔ ”تو ناکام ہے، وہ کامیاب ہے” جیسے جملے بچے کی شخصیت میں نفسیاتی دباؤ پیدا کرتے ہیں۔
(5)تنہائی میں نصیحت کرنا: نبی ﷺ کی سنت:
(1) بچوں کو اکیلے میں محبت سے سمجھائیں۔(2) سب کے سامنے تنقید کرنے سے بچے شرمندہ اور باغی ہو جاتے ہیں۔نبی کریم ﷺ جب کسی کو سمجھاتے تو تنہائی میں، پیار سے سمجھاتے۔ابن عباسؓ فرماتے ہیں: ”کُنتُ خَلفَ رَسولِ اللَّہِ صلَّی اللَّہُ علیہِ وسلَّمَ یومًا، فقالَ: یا غلامُ، إنِّی أُعلِّمُکَ کلماتِِ ”ترجمہ: میں ایک دن نبی ﷺ کے پیچھے سواری پر تھا، تو آپ نے فرمایا: اے لڑکے! میں تمہیں کچھ باتیں سکھاتا ہوں۔ (جامع ترمذی، حدیث: 2516)
(6)ماں باپ کا بیلنس نہ رکھنا: ایک اہم مسئلہ
اکثر گھروں میں والدین ایک بچے کو ترجیح دیتے ہیں، دوسرے کو نظر انداز کرتے ہیں، بعض اوقات بچوں کو آپس میں لڑا دیتے ہیں، خاص کر سوتیلے بچوں کے معاملے میں۔ ”إنَّ المُقْسِطِینَ عندَ اللَّہِ علَی مَنابِرَ مِن نُور”ٍ ترجمہ:انصاف کرنے والے اللہ کے نزدیک نور کے منبروں پر ہوں گے۔ (صحیح مسلم، حدیث: 1827) اولاد کے درمیان عدل نہ کرنے والے ماں باپ گناہ گار ہوں گے اورقیامت کے دن ان سے سخت حساب لیا جائے گا۔
دانشوران و علمائے کرام کی آراء:
(1) مولانا مودودیؒ: ”تربیت اولاد کا اولین حق ماں باپ کا ہے، اور اگر وہی اس میں کوتاہی کریں تو معاشرہ بگڑ جاتا ہے۔” (2) شیخ سعدیؒ: ”بچے تربیت سے بادشاہ بھی بن سکتے ہیں اور بگاڑ سے ظالم بھی۔” (3) علامہ اقبالؒ: ”ماں کی گود پہلی تربیت گاہ ہے، اگر وہ علم، ادب اور دین سے خالی ہے تو قوم کا مستقبل کمزور ہو گا۔”
نتیجہ اور خلاصہ:
اسلامی تربیت کا بنیادی اصول یہ ہے کہ:(1)شفقت، محبت، عدل اور عزت کے اصول اپنائیں۔(2)کمپیریزنComparison سے پرہیز کریں، بچوں کی انفرادی صلاحیتوں کو سمجھیں۔(3) تنہائی میں سمجھائیں، سب کے سامنے نہ ڈانٹیں۔(4)انصاف کریں، چاہے وہ مال ہو، وقت ہو یا محبت۔
اللہ پاک ہم سبھوں کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔آمین یارب العالمین۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے