تعلیم کے ساتھ طریقہ تدریس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے: مولانا محمدعلی بجنوری

جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ میں دو روزہ دینی،تعلیمی وتربیتی ورکشاپ جاری، اساتذہ مدارس کی شرکت
(پریس ریلیز) مدارس اسلامیہ نے ہر دور میں ملک وملت اسلامیہ کے لئے قائدانہ کردار پیش کیاہے، یہ سلسلہ آج بھی قائم ودائم ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج ہر جگہ تعلیمی معیار میں انحطاط ہے، اس کی ایک اہم وجہ طریقہ تدریس بھی ہے، آج کی جو مجلس جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ میں جناب مولانا محمد حارث بن مولانا محمد قاسم صاحبؒ مہتمم جامعہ مدنیہ نے منعقد کی ہے، اور آپ حضرات اساتذہ کرام یہاں تشریف لائے ہیں، اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم بہتر سے بہتر طریقہ تدریس کا انتخاب کریں، تاکہ طلبہ کے لئے ہم سب مفید ترین ثابت ہوں، ان خیالات کا اظہار آج جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کی قیادت میں، رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کے زیر اہتمام انعقاد پذیر دو روزہ دینی، تعلیمی، تربیتی ورکشاپ سے محاضرہ پیش کرتے ہوئے جناب حضرت مولانا محمد علی صاحب بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند نے کیا، واضح رہے کہ کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کی ہدایت کے مطابق، جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کے انتظام ونگرانی میں، رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار شاخ کل ہند رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ دارالعلوم دیوبند کے زیر اہتمام جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ میں دو روزہ دینی، تعلیمی، تربیتی ورکشاپ کا انعقاد جاری ہے، پہلی نشست کا آغاز بروز بدھ، بوقت نو بجے دن قرآن کریم کی تلاوت سے ہوا، نعت نبی ﷺ کے بعد بحیثیت مدرب تشریف فرما، ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے موقر استاذ جناب مولانا محمد علی صاحب بجنوری نے بہت ہی خوبصورت انداز میں اساتذہ مدارس کی تربیت فرمائی، تعلیم، طریقہ تدریس، تمرین، جیسے اہم عناوین پر سبقا سبقا انہوں نے بتایا۔ نحو و صرف کے ابتدائی طلبہ کو کس طرح درس دیں؟ ایک ایک پہلو کو بہت ہی واضح انداز میں بیان فرمایا، انہوں نے کہا: سب سے اہم اور بنیادی چیز یہ ہے کہ گھنٹہ شروع ہوتے ہی ہم کام شروع کردیں، طلبہ کے وقت کے ساتھ ہم خیانت نہ کریں، جب آپ خیانت نہیں کریں گے تو پھر آپ مفید بھی ہوں گے اور مؤثر بھی، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سبق کا سننا ضروری ہے، اگر طلبہ کی تعداد کم ہے تو تمام ہی طلبہ کے اسباق کو سنیں گے، اور اگر تعداد زیادہ ہے تو بچوں کو اپنے دونوں جانب بیٹھادیں، ایک ساتھ سبق سنیں، انہیں ظاہر ہو کہ آپ ان سبھوں کے اسباق سن رہے ہیں، دوسری چیز تمرین ہے، مولانا محمدعلی بجنوی صاحب نے بہت ہی واضح انداز میں بچوں کو مارکر پڑھانے کی تردیدکی، اور کہا: مارنے سے ذوق اور شوق پیدا نہیں ہوسکتا ہے، انہوں نے کہا: طلبہ کو مارنا نہ شرعا جائز ہے، نہ اخلاقا، اور نہ قانونا، تیسری بات انہوں نے بتائی: ہر دن آموختہ سننا ضروری ہے، اگر طلبہ کی تعداد زیادہ ہے تو کچھ چیزوں کو ان سے سن لیں تاکہ ان کے اندر احساس ذمہ داری پیدا ہو، انہوں نے کہا: مغرب کے بعد معقول اور مضبوط نگرانی ضرروی ہے، اسی طرح وقت پر سلانے کا انتظام، تاکہ وقت پر وہ بیدار ہوسکیں، نحومیر کے قواعد، اجراء پر مذاکرہ بھی کیا، اس نشست کی صدارت جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب قاسمی صدر رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار نے کی، جامعہ مدنیہ سبل پور،پٹنہ کے مہتمم جناب مولانا محمد حارث بن مولانا محمد قاسمؒ، جناب مولانامرغوب الرحمن، اساتذہ جامعہ مدنیہ، دیگر اداروں کے درجات عربی کے اساتذۂ کرام شریک ہوئے۔ جناب مفتی عبدالاحد صاحب قاسمی، مفتی خالد انور پورنوی المظاہری نے نظامت کا فریضہ انجام دیا، دعاء پر پہلی نشست اختتام پذیر ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے