(آسان زبان میں حجۃ اللہ البالغہ کے مضامین کی تلخیص)
🖋️نفیس احمد قاسمی
رمضان المبارک میں متعدد عبادتیں انجام دی جاتی ہیں، ان میں ایک اہم عبادت،اعتکاف ہے، یہ وہ عبادت ہے جس کی بڑی اہمیت ہے لیکن اس سے مسلم معاشرہ پہلو تہی اختیار کرتا جا رہا ہے، اس عبادت کے تعلق سے یہ تصور دل ودماغ میں پیوست ہوگیا ہے کہ اس عبادت کو وہ انجام دے جسے کوئی کام نہیں ہو، یا جو ہر اعتبار سے کمزور ہو، اور یہ خیال بھی رواج پاگیا ہے کہ بس ایک آدمی بیٹھ جاۓ، تاکہ سب کے سر سے گناہ کا بوجھ اتر جاۓ، جب کہ یہ خیال انتہائی ناپسندیدہ اور غیر مناسب ہے، اور وہ بھی ایسی عبادت کے تعلق جسے نبی علیہ السلام نے پوری زندگی انجام دی، کسی معقول عذر کی وجہ سے چھوٹ جانے پر آپ نے اس کی قضا کی، تاکہ امت کو اس کی اہمیت کا احساس ہو، ، اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے،یعنی تمام افراد کے لیے سنت مؤکدہ ہے. محلہ کے اکثر افراد اعتکاف کے عمل کو انجام دینا چاہیے ، لیکن اگر کچھ افراد کسی وجہ سے اعتکاف نہیں کر سکیں تو کوئی حرج نہیں ہے،
اہل ایمان رمضان میں روزے کا اہتمام کرتے ہیں، اور ساتھ ساتھ خورد و نوش اور لباس و پوشاک کے لیے تگ و دو کرتے ہیں، معاش کے لیے دنیا کی فکر میں سرگرداں رہتے ہیں ، فی نفسہ کسب دنیا کوئی مذموم عمل نہیں ہے، لیکن چوں کہ رمضان بڑی عظمت و تقدس والا مہینہ ہے، اسے قرآن کا مہینہ کہا جاتا ہے، اس میں نیکیوں کا اجر کئ کئ گنا بڑھا کر دیا جاتا ہے، اس کا ایک ایک پل دنیا کی دیگر نعمتوں سے بڑھ کر ہے، اس لیے اللہ کے وہ بندے جن کے قلوب ہمہ وقت یاد الہی سے سرشار رہنا چاہتے ہیں، جو ہر لمحہ ذکر و فکر، تلاوت قرآن کریم اور دیگر عبادتوں میں خود کو مصروف رکھنا چاہتے ہیں، وہ محسوس کرتے ہیں کہ بیس دن رمضان کے روزے کے ساتھ ہم فکر معاش میں سرگرداں پھرتے رہے، جس کی وجہ کہیں نہ کہیں اللہ کی یاد سے غفلت ہوئی ہے، رمضان کے مبارک لمحات کی کما حقہ قدردانی نہیں ہوئی ہے، اس کا دل، دماغ، آنکھ، کان اور دیگر اعضاء دنیا کی گندگی سے آلودہ ہوۓ ہیں، لہذا اب وہ کچھ دن مکمل یکسو ہو کر اللہ کی طرف متوجہ ہونا چاہتا ہے، خود کو دنیاوی مشاغل سے الگ کر کے تنہائی اختیار کرنا چاہتا ہے، تاکہ پوری توجہ اور دلجمعی کے ساتھ یاد الہی میں منہمک ہو جاۓ، چنانچہ وہ اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لیے اعتکاف سے زیادہ مفید عمل کوئی نہیں پاتا ہے، کیوں کہ اعتکاف نام ہے دل، دماغ اور جسم کو صرف ایک نقطہ اللہ کی یاد پر مرکوز کر کے گوشہ نشیں ہو جانے کا،
حضرت الامام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اعتکاف کے بڑے فوائد ہیں:
۱. زبان کی حفاظت:
اعتکاف کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے، کہ انسان کی زبان کی حفاظت ہوتی ہے، بعض مرتبہ انسان مفطرات صوم سے تو بچ جاتا ہے، لیکن زبان کی لغویات پیچھا نہیں چھوڑتی، زبان کے بے جا استعمال سے گناہ کا بڑا حصہ انسان اپنے نامہ اعمال میں جمع کر لیتا ہے، جس سے روزہ کی روح ختم ہو جاتی ہے، اور انسان پے روزے کے جو اثرات مرتب ہونے چاہیے وہ نہیں ہو پاتے، زبان اگر چہ گوشت کا چھوٹا سا ٹکڑا ہے، لیکن فتنہ و فساد کی گرم بازاری میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اعتکاف کی صورت میں ان برائیوں سے بچنا آسان تر ہو جاتا ہے، کیوں کہ معتکف کو پورہ عشرہ مسجد کے نورانی ماحول میں رہنا ہے، جہاں اللہ کی نورانی مخلوق فرشتوں کی ہمہ وقت حاضری ہوتی ہے، اس مکمل عشرہ میں معتکف کو باہر کی دنیا سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی ہے، اسے تو بس اپنے رب کو منانے کی فکر سوار رہتی ہے، رب کی رضا مطلوب ہوتی ہے، اس لیے کہ رب کی رضا عظیم نعمت ہے ۔ ورضوان من اللہ اکبر ذالک ھو الفوز العظیم توبہ۔ تو معتکف کے لیے بڑا قیمتی موقع ہے، زبان پے کنٹرول کر کے اپنے روزہ کو مؤثر بنانے کا، اس لیے کہ روزہ کو پورے آداب اور اہتمام کے ساتھ انجام دینے کے اثرات سال کے گیارے مہینوں پر محیط ہوتے ہیں، اعتکاف اتنا اونچا عمل ہے کہ بہت سے اعمال کو کیے بغیر ہی اللہ تعالٰی بندے کو ان کا ثواب عطا کر دیتے ہیں، اپنے وقت کو قیمتی بنانے اور اپنی دنیا آخرت کو بہتر بنانے کے لیے اعتکاف کی سنت کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے،
۲. عظیم سوغات شب قدر کا حصول :
اعتکاف کا دوسرا عظیم فائدہ شب قدر کا حصول بالکل یقینی ہو جاتا ہے، اس لیے کہ شب قدر کا تعلق رمضان کے مہینہ سے ہے، اور وہ بھی اخیر عشرہ میں ہونا زیادہ یقینی ہے، معتکف جس حال میں بھی ہو اسے شب قدر کا ملنا یقینی ہے، کیوں کہ معتکف کا ہر عمل عبادت ہے، یہ خصوصیت ہے معتکف کی،
شب قدر کی راتیں در اصل امت محمدیہ کی خصوصیات و امتیازات میں سے ہے،اس امت کی اوسطاً عمر تریسٹھ سال زیادہ سے زیادہ سو سال عمر تو بہت کم رکھی گیی، لیکن کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کے مختلف مواقع عطا کیے گیے شب قدر بھی خاص موقع ہے، چند راتیں جاگ کر، اس میں عبادت کر کے ہزار مہینوں کی راتوں کی عبادتوں کو پا لینے کا، فاليتنافس المتنافسون. مطففين
اعتکاف کے تعلق سے لوگوں میں بیداری لانے کی ضرورت ہے، جس طرح لوک تروایح اور دیگر اعمال اجتماعی طور پر کرتے ہیں، اور اس میں اہتمام بھی ہوتا ہے، یہی سوچ اعتکاف کے تعلق سے پیدا کرنے کی ضرورت ہے،
اللہ ہمیں اس حقیقت کو سمجھنے کی توفیق دے
اور اعتکاف جیسی عظیم موکد سنت کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے آمین!