از : ڈاکٹر حیات قاسمی
١٧ فروری ٢٠٢٥
عہدِ جدید میں، جہاں ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کے ہر گوشے کو زیر و زبر کر دیا ہے، مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) ایک ایسی اختراع کے طور پر جلوہ گر ہوئی ہے، جو انسانی شعور و ادراک اور فہم و فراست کو نئی جہات عطا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ حالیہ ایام میں ایلون مسک کی جانب سے متعارف کرایا گیا "Grok AI” سوشل میڈیا پلیٹ فارم "X” (سابقہ ٹویٹر) پر محفلِ بحث و تمحیص کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہ چیٹ بوٹ ابتدا میں صرف پریمیم صارفین کے لیے مخصوص تھا، مگر 17 فروری کو اسے عوام الناس کے لیے بھی دستیاب کر دیا گیا، جس نے علمی و فکری حلقوں میں تہلکہ مچا دیا ہے۔ تاہم، یہ چیٹ بوٹ مجھے کچھ خاص پسند نہیں آیا، کیونکہ یہ ChatGPT یا چینی چیٹ بوٹ "Deep Seek” کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے، اور دیگر کئی بہتر چیٹ بوٹس بھی موجود ہیں۔
مصنوعی ذہانت کوئی نووارد ایجاد نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا علمی و فنی میدان ہے جس پر کئی دہائیوں سے تحقیق و تجربہ جاری ہے۔ تاہم، گزشتہ دس سالوں میں اس کی پیشرفت اور ترقی حیرت انگیز رہی ہے۔ آج یہ محض انٹرنیٹ تک محدود نہیں بلکہ یونیورسٹیوں میں باضابطہ کورسز اور تخصصی تعلیم کی صورت میں پڑھایا جا رہا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے افراد اس ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی قابلیت اور مہارتوں کو جِلا بخش رہے ہیں اور اپنے کیریئر کو مستحکم کر رہے ہیں۔ مگر افسوس کہ ہمارے معاشرے میں ابھی تک اس ٹیکنالوجی کی قدروقیمت اور افادیت کا شعور نہایت محدود ہے۔ کچھ ذہنِ رسا رکھنے والے مفکرین نے اس کی حقیقت کو دریافت کر لیا ہے، مگر ایک بڑی تعداد اب بھی اس کے وجود اور فوائد سے ناآشنا ہے۔
مصنوعی ذہانت نے ایسے امور کو ممکن بنایا ہے جن کے لیے ماضی میں مہینوں اور سالوں کی محنت و مشقت درکار تھی۔ فلم میکنگ اور تھری ڈی گرافکس، جو پہلے ماہرین کی بڑی ٹیم اور طویل مدتی محنت کا متقاضی تھا، اب اے آئی کی بدولت محض چند گھنٹوں میں مکمل ہو جاتا ہے۔ گرافک ڈیزائن اور ڈیجیٹل آرٹ میں بھی، آپ کی سوچ اور تخیل کے مطابق، منفرد اور اعلیٰ معیار کی تصاویر محض چند سیکنڈز میں تخلیق کی جا سکتی ہیں۔ اے آئی آپ کی سوچ، خیالات اور ضروریات کو سمجھ کر آپ کے مزاج کے مطابق کام کرتی ہے، بشرطیکہ آپ مناسب پلیٹ فارم اور وسائل استعمال کریں۔ انسانی ذہن محدود علم اور تجربے پر انحصار کرتا ہے، جبکہ اے آئی لامحدود ڈیٹا اور منطقی تجزیے کی غیرمعمولی صلاحیت رکھتی ہے، جس کی بدولت یہ انسانی عقل و شعور سے کئی گنا زیادہ مؤثر نتائج فراہم کرتی ہے۔
جب دنیا مصنوعی ذہانت کے ذریعے اپنے کیریئرز، معیشت اور ٹیکنالوجی کو مضبوط کر رہی ہے، ہم بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر لائکس، کمنٹس اور غیر ضروری مباحث میں اپنا قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں۔ میں بذاتِ خود تقریباً دو سو سے زائد اے آئی پلیٹ فارمز سے استفادہ کر چکا ہوں اور ان سے بے پناہ فوائد حاصل کیے ہیں۔ فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسے افراد سے بھی واقف ہوں جو اے آئی کے ذریعے ریکارڈ توڑ فوائد حاصل کر رہے ہیں، مگر بدقسمتی سے اکثریت ابھی تک اس انقلابی ٹیکنالوجی کی اہمیت و افادیت سے غافل ہے۔
میں اپنے فیس بک کے دوستوں اور دیگر انٹرنیٹ صارفین سے مودبانہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس سنہری موقع سے استفادہ کریں۔ انٹرنیٹ پر مصنوعی ذہانت کے متعلق بے شمار مفت کورسز اور تعلیمی مواد دستیاب ہے۔ اپنی صلاحیتوں کو نکھاریں، وقت کا صحیح استعمال کریں اور اس جدید ٹیکنالوجی کو اپنی کامیابی کا زینہ بنائیں۔ اگر ہم نے آج اس ٹیکنالوجی کو اپنانے میں کوتاہی کی تو ہمارا وقت اور توانائیاں دونوں ضائع ہوں گی۔
یہ بھی لازم ہے کہ جو افراد مصنوعی ذہانت سے مستفید ہو رہے ہیں، وہ اس کے زیرِ اثر اپنی فکری صلاحیتوں کو معطل نہ کریں۔ اے آئی کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی عقل و شعور کو مزید جِلا بخشیں اور اپنی ذہنی استعداد کو وسعت دیں، نہ کہ اپنی سوچنے اور تجزیہ کرنے کی صلاحیتوں کو کھو بیٹھیں۔
مصنوعی ذہانت عصرِ حاضر کا وہ طاقتور ہتھیار ہے، جو نہ صرف ہماری زندگیوں کو سہل اور مؤثر بنا سکتا ہے، بلکہ ہمیں عالمی ترقی کی دوڑ میں بھی شامل کر سکتا ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم اپنی فرسودہ سوچ کو بدلیں، اے آئی کی تعلیم حاصل کریں، اور اس انقلابی ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے مستقبل کو روشن اور مستحکم بنائیں۔